قدیم مصر میں جڑی بوٹیوں سے حاصل شدہ تیل مردہ اجسام کو حنوط کرنے کے لیے استعمال ہوتے تھے، لیکن بعد میں ان کے دیگر استعمال بھی نکل آئے مثلاً علاج معالجے اور بنائو سنگھار۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مشہور ہے کہ انہیں بھی خوشبو کے معالجے میں دلچسپی تھی اور انہوں نے ببول، کلک، دارچینی اور تیج پات سے تیل نکالے تھے۔
بقراط نے جسے اکثر بابائے طب کہا جاتا ہے لکھا ہے ’’صحت مند رہنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ روزانہ خوشبویات سے نہایا جائے اور ان کی مالش کی جائے‘‘ شروع میں ارنڈی اور زیتون کے تیل کو مختلف جڑی بوٹیوں میں ملاکر ان کے تیل تیار کیے جاتے تھے، لیکن بعد میں یہ کام عمل کشید یا عرق کشی کے ذریعے سے کیا جانے لگا۔
خوشبوئی معالجے میں استعمال ہونے والے اساسی (Essential) تیل وہ خوشبودار تیل ہیں جنہیں جڑی بوٹیوں، پھولوں، پھلوں اور درختوں سے کشید کیا جاتا ہے۔ اس عمل سے پودوں کی خصوصیات کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا بلکہ ان میں مزید اضافہ ہوتا ہے ان کے پیش نظر انہیں کم مقدار میں استعمال کرنا چاہیے۔اس طرح یہ جیب پر بوجھ بھی نہیں بنتے۔ خوشبوئی معالجے میں استعمال ہونے والے تیلوں کی مالش سے اس شخص کو تو جسمانی اور ذہنی فائدہ پہنچتا ہی ہے جس کی مالش کی جائے لیکن ساتھ ساتھ وہ شخص بھی فیض یاب ہوتا ہے جو مالش کرتا ہے۔ یہ اساسی تیل جلد میں جذب ہوکر ریشوں میں داخل ہوتے ہیں اور پھر دوران خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔ کچھ تیلوں کا اثر جسم کے بعض خاص خاص حصوں پر ہوتا ہے جب کہ کچھ کا اثر عمومی ہوتا ہے۔
تیل کو جسم میں جذب ہونے میں چھے گھنٹے لگتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ چھ گھنٹے تک جسم کی مالش جاری رہے۔ معالج یہ مشورہ دیتے ہیں کہ مالش شروع کرنے سے قبل غسل کرلیا جائے۔ نہانے سے مالش اور تیل کے جذب ہونے میں مدد ملتی ہے ۔ جسمانی اعتبار سے مالش کا اثر یہ ہوتا ہے کہ خون اور زلال یعنی لمفادی رطوبت کا دوران بہتر ہو جاتا ہے اور اس مقام یا اس مرکز کو تازہ خون فراہم ہو جاتا ہے جو جسم کو درد سے چھٹکارا دیتا اور جمع شدہ زہریلے مادے کو منتشر کرتا ہے۔ خوشبودار تیل سے اگر چھوٹے بچوں کی مالش کی جائے تو ایک طرف تو یہ ان کی صحت کے لیے مفید ہوتی ہے اور دوسری طرف اس کا ایک جذباتی پہلو ہے یعنی یہ مالش ماں اور بچے کے رشتے کو مضبوط تر کرتی ہے۔ مالش سے بچے کمی جلد نرم رہتی ہے۔ خون اور زلال کا دوران بہتر ہوتا ہے اور بچہ سکون اور آرام محسوس کرتا ہے۔ بہت سے اساسی تیل ایسے ہیں جو صفر سن بچوں کے لیے بہت مناسب ہوتے ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ بچہ جلد کی کسی بیماری میں مبتلا نہ ہو یا اسے صحت کا کوئی اور مسئلہ درپیش نہ ہو۔ اس سلسلے میں کوئی شبہ ہوتو بہتر ہوگا کہ کسی معالج یا خوشبوئی معالجے کے کسی ماہر سے مشورہ کرلیا جائے یا اس معالجے کی کسی کتاب سے مدد لے لی جائے۔
خوشبوئی معالجے میں استعمال ہونے والے تیلوں کو اگر نہانے کے پانی میں شامل کرلیا جائے تو بھی اس کا جسم و ذہن پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ اگر کسی ایک تیل یا دو تین تیلوں کے مرکب کےچھ سات قطرے ہلکے گرم پانی سے بھرے ہوئے ٹب میں ڈال دیئے جائیں اور اس میں کچھ دیر بیٹھا یا لیٹا جائے تو اس کا سکون بخش اور خوش کن اثر ہوگا۔ اگر بچوں کو اس ٹب میں نہلایا جائے تو یہ احتیاط کرنا چاہیے کہ وہ پانی کو ادھر ادھر نہ اچھالیں اور اس پانی میں بھیگے ہوئے ہاتھوں کو نہ آنکھوں میں ملیں اور نہ منہ میں ڈالیں، کیونکہ اس طرح ان تیلوں سے سوزش ہوسکتی ہے۔تیل ملے ہوئے پانی میں پیر ڈبوئے رکھنا بھی خوشبوئی معالجے کا ایک اچھا طریقہ ہے، کیوں کہ یہ تیل پیروں کے ذریعے سے بہ آسانی جذب ہو جاتے ہیں۔ ہلکے گرم پانی کے ایک بڑے پیالے میں تیل کے چھے قطرے ڈال کر اس میں پیر ڈبو لیے جائیں تو اس سے زکام، پھولی ہوئی وریدوں اور پیروں کی انگلیوں کی درمیانی جلد کی خرابی کا علاج ہو جاتا ہے۔ان تیلوں کے بخارات کے بھی ذہنی اور مزاجی کیفیت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس عمل سے ہوا صاف ہو جاتی ہے اور جراثیم سے پاک ہو جاتی ہے۔ ان تیلوں کو اب ماحول کی صفائی
کے لیے مختلف شکلوں میں استعمال کیا جارہا ہے اور مغربی ممالک میں ان کا آج کل بہت زور ہے، لیکن چوں کہ یہ تیل آگ پکڑ سکتے ہیں لہٰذا ان کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے خصوصاً ایسے خوشبو دانوں کے سلسلے میں جو موم بتی سے گرم کیے جاتے ہیں یا روشنی کے بلب کے نزدیک رکھے جاتے ہیں۔ خوشبو معالجے کے لیے تیلوں کے استعمال کے دیگر طریقے یہ ہیں کہ قالین صاف کرنے والی مشین کے تھیلے میں یا خود قالین ‘تکیے اور بستر پر بے رنگ تیل کے چند قطرے ڈال دیئے جائیں۔ انہیں کریم اور مرہم میں ملا لیا جائے یا گرم پانی کے پیالے میں ڈال کا بھپارا لیا جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں